Waseem khan

Add To collaction

08-May-2022 لیکھنی کی کہانی -میرا بچہ قسط15


 میرا بچہ
 از مشتاق احمد
قسط نمبر15

وہ تینوں چور خوش تھے۔ 
بابا کو رقم دی۔
 بابا اسکا کیا کرو گے؟آزاد نہ ہو جائے۔ 
ان کے دل ڈر رہے تھے کہ اگر وہ آزاد ہو گئی تو انکی موت پکی۔ 
بےفکر رہو۔بابا نے انکو تسلی دی۔ 
 اگلے دن شینا ملنے آیی۔ 
تارہ گھر تھی اور پریشان بیٹھی تھی۔ 
کیا ہوا تارہ اور میرا کہاں ہے؟ شینا کو سب بتانے لگی ساتھ رو بھی رہی تھی۔
میں کرتی ہوں پتہ۔ آنکھیں بند کیں۔ 
دس منٹ کے بعد کھولیں تو لال انگارہ تھیں غصہ سے۔ تارہ وہ قید ہے۔ 
ایک بیوقوف نے قید کر رکھا اور خوش ہے اپنی جیت پر۔ 
جانتا نہیں وہ تنہا نہیں اسکی بہن جیسی دوست ہیں ابھی۔ 
آؤ چلو میرا کو لے آتے ہیں۔ 
پانچ منٹ میں وہ دونوں پیر کے پاس تھیں۔
دروازہ کھٹکا،  کون ہے؟ پیر باہر آیا کوئی نہیں تھا جب اندر گیا تو وہ دونوں ساتھ تھیں۔
تارہ چھپ گئی کیوں کے اگر میرا کو دیکھ سکتا تھا وہ پیر تو تارہ کو بھی دیکھ لیتا۔ 
اب شینا نے کرنا تھا کام اور ضرورت پڑنے پر تارہ نے شینا کی مدد کرنی تھی۔
دھکا لگا پیر کو۔ کون ہے کون ہے سامنے آؤ۔ 
ہاہاہا ۔۔۔۔شینا ہنسی پیر کو ڈرتا دیکھ کر۔
اتنی جلدی بھی کیا تھی؟  شینا سامنے تھی۔
 میری بہن کہاں ہے جس کو تمنے قید کر رکھا ہے؟
  نہیں بتاؤں گا تم مجہے جانتی نہیں ورنہ پنگا نہ لیتی۔
اچھا کرو جو کرنا ہے۔  میں بھی دیکھوں کتنی طاقت ہے تم میں شینا غصہ سے بولی۔ 
پیر آنکھیں بند کر کے کچھ پڑھنے لگا پھر پھونک ماری تو شینا پرجال آ گرا۔ 
شینا نے ہاتھ کے اشارہ سے دور پھینکا۔
 تارہ کو شینا نے بتایا تھا کے ڈبہ ڈھونڈنا ہے۔ وہ ڈبہ تارہ نے ڈھونڈ لیا تھا اور جلدی سے ڈھکن بھی کھول دیا۔ 
میرا آزاد ہو کر پیر کے سامنے آئ۔
 شینا اسکو تم سنبھالو مجہے کام ہے کہ کر اڑھتی گئی۔
تینوں چور اس وقت ڈرنک کر رہے تھے۔
میرا غائب حالت میں تھی وہ ایک کو بار بار پلانے لگی۔
 وہ انکار کرنے لگتا چلانے لگتا کہ پھر گلاس منہ سے لگ جاتا ۔
اب اسکی آنکھوں ناک سے شراب بہ رہی تھی مر گیا۔اچھا یار بہت پی لی اب چلتے ہیں۔
 مرے ہوے دوست کو بولے دیکھ یار نشہ میں سو گیا آؤ چلیں۔ 
ڈگمگاتے ہوے گاڑھی میں بیٹھے۔
راستے میں میرا نے دوسرے کو دھکا دے کر گرا دیا۔تیسرے کو پتہ بھی نہ لگا۔
گرا تو نشہ ہوا ہو گیا۔ 
میں گر گیا مجھے دھکا لگا تھا؟ بولا۔ 
ہاں میں نے مارا تھا۔میرا کھڑی تھی سامنے۔ 
 ت ت تم۔ ۔۔ شیدا چلایا اور بھاگا۔
 جس طرف جاتا سامنے میرا آ جاتی پھر سڑک پر دوڑ رہا تھا کہ گاڑھی سے ٹکر لگی اور نیچے کچلا گیا۔
چل اتر تیرا گھر آ گیا۔ 
دیکھا کوئی نہیں تھا وہ تنہا بیٹھا تھا۔
 یہ شیدا کہاں گیا ؟تھا تو میرے ساتھ۔
 سر پر تھپڑ مارا۔
 اوہ بھول گیا۔
آج پتہ نہیں خوشی میں کیا ہو رہا ہے۔ ہنسا اور گاڑھی چلا دی۔
بہت خوش ہو؟  میرا ساتھ بیٹھی تھی پوچھا۔
 ت ت تم یہاں کیسے تم تو بابا کے پاس تھی؟  
ہاہاہا۔ میں نکل آئ۔ 
کہا تھا نہ اقرار جرم کر لو ورنہ مار دوں گی۔ اب بہُگتو۔ 
جیسے نہر سے گزرنے لگی گاڑھی میرا نے سٹیرنگ گھما دیا اور گاڑھی نہر میں ڈوب گئی۔
 اب لے لیا بدلہ۔ خون کا بدلہ خون۔
 نہیں کر سکتی تھی معاف۔ تم لوگوں نے میرا گھر اجاڑا۔بوٹا کو مارا۔میں خوش۔
 ہاہاہا میں نے بوٹا کا بدلہ لے لیا۔
فورا شینا کے پاس آیی دیکھا تو پیر مرا پڑا تھا۔ زندہ رہتا تو نہ جانے کتنے گھر تباہ کرتا۔ یہی انجام تھا اسکا۔
 میرا دونوں کے گلے لگی۔میری روح کو سکون مل گیا ہے اب میرے جانے کا وقگ ہونے والا ہے۔
 وہ دونوں رو رہی تھیں۔ جلد ملیں گے وہاں میرا۔
میرا ساحر کے پاس آئ۔ 
وہ سو رہا تھا۔ 
ساحر کو چوما اور سر پر ہاتھ پھیرا۔ 
جا رہی ہوں بیٹا۔ 
تمہاری بات نہ مان سکی۔ معاف کرے خدا مجہے۔ خوش رہو۔ 
پھر کچھ پڑھا تو سنہری تہ جیسا عرق اس کے ہاتھ میں آ گیا۔
 میرا نے وہ ساحر کی دونوں آنکھوں میں ٹپکا دیا۔یہ کام اے گا میرے بچے کے۔ پھر اٹھ کھڑی ہوئی۔ 
ٹیبل پر کاغذ پڑا تھا سوچا اور وہ چھپ گیا وہاں۔ 
اٹھے گا تو میرا بچہ پڑھ لے گا ۔
یکدم مڑ کر دیکھا بوٹا روشن ہالہ میں کھڑا تھا مسکرا رہا تھا۔ 
میرا میں تمہیں لینے آیا ہوں آؤ چلیں۔
 میرا نے ساحر کو دیکھا بوٹا مسکرا کر بولا اسنے ابھی جینا ہے پھر یہ بھی ہمارے پاس آ جائے گا۔میرا آہستہ بوٹا کی طرف بڑھ رہی تھی۔
 آخری بار ساحر کو دیکھا پھر 
تحلیل ہو کر سفید روشنی کی صورت میں بوٹا کے ساتھ اڑ گئی۔ 
جیسے ہی وہ دونوں حد پار کر کے پھنچے زکی نے مالا کو قابو کیا اور ہنسا۔
زکی اب اپنی صورت میں تھا۔ مالا حیران ہوئی دیکھ کے۔ 
پرنس آپ یہاں؟ 
بہت پیار کرتا ہوں مالا میں تم سے۔ تم سے پیار ہوا کیسے نہیں پتہ لگا۔ 
اب تمہارے بنا جی نہیں سکتا۔دکھ سے مالا کو دیکھ کر بولا۔ 
ساحر کو دیکھا۔ 
مالا میری ہے اور رہے گی۔ ہٹ جاؤ پیچھے۔زکی نے ساحر کو وارن کیا۔ 
کیسے ہٹوں مالا سے؟ 
میری ماں نے اسکا ہاتھ مجہے پکڑایا ہے۔
یہ نا ممکن ہے اب۔ساحر بےبس تھا کیوں کہ وہ بھی مالا کو پسند کرتا تھا اب تو وہ اس کے رشتہ میں تھی۔ 
تیرا انجام برا کروں گا سوچ لے۔زکی غصہ میں بولا۔
 مجہے پرواہ نہیں۔ساحر نے  مظبوط ارادہ  سے کہا۔

   0
0 Comments